Orhan

Add To collaction

غلط فہمیاں

غلط فہمیاں
از حورین 
قسط نمبر13

دوبارہ جب وہ اٹھی تو وہی نرس وہاں تھی اسے یاد آیا کے آخری بار ڈاکٹر نے اسے پین کلر دی تھی اور اس کے کچھ دیر بعد ہی وہ نیند کی وادیوں میں کھو گئی تھی کچھ دیر بعد وہی ڈاکٹر دوبارہ اندر آیا تو اس نے پوچھا مم میں یہاں کک کیسے۔اسکی آواز میں لڑکھڑاہت واضح تھی 
بیٹا مینے بتایا تو کہ میرا بیٹا آپکو یہاں لایا تھا۔انہوں نے کہا انھیں اس کے بارے میں پتا چل گیا تھا سر میں چھوٹ لگنے کی وجہ سے اسکی میموری لوس ہو چکی ہے اور انہوں نے سوچ لیا تھا کے ابھی وہ اسے کچھ نہیں بتائیں گے اور پھر بعد میں اس کے بارے میں پتا کریں گے 
ہاں بیٹا تم اور وہاج شاپنگ پے گئے تھے پھر وہاں پے آگ لگنے کی وجہ سے گہما گہمی تھی اور آپ گر گئیں تھیں اور سر میں ایک خاص جگہ چھوٹ لگنے کی وجہ سے آپ کچھ ہوش میں نہیں آ سکیں تھیں ۔انہوں نے آرام سے اسے بتایا     
            بیٹا آپ جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ آپکی ماما گھر پے آپکا انتظار کر رہی ہیں کسی وجہ سے وہ ابھی یہاں سے گئیں ہیں اچھا ٹھیک ہے ۔یہ سن کے اور الجھن میں پڑ گئی "ماما؟ "
💞💞💞💞💞
وہ اسے گھر لے آے تھے اور شہناز بیگم کو انہوں نے پہلے سے ہی سب بتا دیا تھا
 تو انہوں نے اسے یہی بتایا کہ وہ امان صاحب کے بڑے بھائی کامران کی بیٹی ہے لیکن بچپن میں ہی اسکے ماں باپ کا ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا لیکن وہ بچ گئی تھی  اس لئے وہ لوگ اسے لے آے تھے اور اب اس کے لئے وہی اس کے ماں باپ تھے اور شہناز بیگم کو بھی ہمیشہ سے ایک بیٹی کی کمی محسوس ہوتی تھی اس لئے وہ بھی اس سے بہت پیار کرتی تھیں انہوں نے سوچا تو یہ تھا کے آہستہ آہستہ اسے سب بتا دیں گے لیکن پھر انکو یہ خدشہ تھا کہ اگر اسے سب یاد آ جائے گا تو وہ انھیں چھوڑ کے چلی جائے گی لیکن پھر بھی وہ چاھتے تھے کہ وہ ٹھیک ہو جائے 
💞💞💞💞💞
      اس دن نور اسے کافی دیر ڈھونڈتی رہی تھی لیکن وہ اسے نہیں ملی آخر تھک ہار کے وہ گھر گئی اور مریم بیگم کو سب بتایا تو پہلے تو انہوں نے اسے ڈانٹا لیکن پھر وہ خودپریشان ہوئیں اتنے عرصے میں وہ وں کے قریب ہو گئی تھی 
زارون کو جب اس بارے میں پتا چلا تو اسے بہت غصّہ آیا نفرت اپنی جگہ لیکن نفرت بھی کہاں تھی اسے۔ وہ پاگلوں کی طرح اسے ڈھونڈ رہا تھا ہر دن ہر وقت بے شک وہ اب اس سے بات نہیں کرتا تھا زیادہ یا اس پے توجہ زیادہ نہیں دیتا تھا لیکن اب وہ چاہتا تھا کہ وہ سب بھول جائے جو اس نے کیا اب جب وہ اس کے پاس ہے وہ دیکھ سن سکتا ہے محسوس کر سکتا ہے اور اسی لئے اس نے اپنے برتھ ڈے کا دن چنا تھا وہ دوبارہ اسے پورے حق سے اپنی زندگی میں لانا چاہتا تھا وہ اس سے سب کے سامنے قبول کرنا چاہتا تھا لیکن اب اب وہ اکیلا رہ گیا تھا اس نے اسے کھو دیا تھا وہ دور ہو گئی تھی اس سے وہ چاہتا تھا کہ وہ اسکی فیملی سے اس سب کی معافی مانگے اور سب کی رضا مندی سے وہ اسکی زندگی میں آے لیکن اب اب نہ وہ دیکھ سکتا تھا نہ سن سکتا تھا اور محسوس محسوس وہ اب بھی اپنے آس پاس ہوتی تھی لیکن ایک کمی تھی وہ تھک گیا تھا اب اسے ڈھونڈتے ہوئے لیکن اس دن جب اس نے اسے دیکھا تو اسے لگا اسے زندگی کی نوید سنا دی گئی تھی وہ چاہتا تھا اب وہ اسے دنیا sسے چھپا لے کوئی اسے دیکھ نہ سکے کوئی بھی نہیں لیکن اب اسے سب معلوم ہوا تھا اس کے بارے میں ہوسپٹل سے کہ کیوں اس دن اسے دیکھ کے وہ کچھ بھی نہیں کی مطلب کے وہ اس کے پاس آتی اسے بتاتی لیکن وہ بلکل مختلف تھی اور اب اس نے سوچ لیا تھا کہ کیا کرنا ہے 
💞💞💞💞💞
       اس دن kکے بعد سے اس نے اس سے کوئی بات کرنے کی کوشش نہیں کی لیکن پھر وہ چاہتا تھا کہ وہ اسے سزا دے اسے پتا چلے کہ اس نے کس کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور یہی سوچتے وہ پاکستان گیا تھا کیونکہ اسے پتا چل گیا تھا کہ وہ واپس چلی گئی ہے 
💞💞💞💞💞
 اس عرصے میں فاطمہ بیگم کی طبعیت بہت خراب ہو گئی تھی وہ بس کشش کو دیکھنا چاہتیں  تھیں مرتضیٰ صاحب نے اسے ڈھونڈ پنے کی کوشش کی لیکن انھیں اس کے بارے میں کچھ پتا نہیں چلا وہ بہت پریشان تھے اسی وجہ سے اب انکی طبعیت بھی خراب ہو رہی تھی اتنے عرصے سے انہوں نے اپنی پیاری بیٹی کو دیکھا تک نہیں تھا اب وہ بس یہ دعا کرتے تھے کے انھیں انکی بیٹی مل جائے 
💞💞💞💞💞
      اس نے مریم بیگم کو سب بتایا اور انھیں اپنا رشتہ لے کے جانے کو کہا کیونکہ ویسے بھی وہ چاہتا تھا کہ اب وہ اسے پوری طرح اپنی زندگی میں لاۓ اور مریم بیگم سے جو خبر اسے ملی تھی اس سے اسکی دماغ کی رگیں تن گئیں کہ کشش کا رشتہ طے کر دیا ہے کیسے وہ اسکی کشش کو کسی اور کو دے سکتے ہیں اور اب اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ کیا کرے گا
💞💞💞💞💞
     آج وہاج اور کشش کی منگنی کی گئی تھی اور شادی پندرہ دن بعد کی رکھی گئی تھی وہ خوش تھی کافی خوش تھی کے اسکا ہمسفر اسے چاہتا ہے اسکی عزت کرتا ہے محبت کرتا ہے لیکن پھر بھی کہیں کچھ تھا جو وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی جو بھی تھا اس نے اسے پس پشت ڈالا اور انے والے کل کے بارے میں سوچنے لگی 

   1
0 Comments